Nida Ansari

Add To collaction

غم کی گرمی سے دل پگھلتے رہے

غم کی گرمی سے دل پگھلتے رہے
تجربے آنسوؤں میں ڈھلتے رہے

ایک لمحے کو تم ملے تھے مگر
عمر بھر دل کو ہم مسلتے رہے

صبح کے ڈر سے آنکھ لگ نہ سکی
رات بھر کروٹیں بدلتے رہے

زہر تھا زندگی کے کوزے میں
جانتے تھے مگر نگلتے رہے

دل رہا سر خوشی سے بیگانہ
گرچہ ارماں بہت نکلتے رہے

اپنا عزم سفر نہ تھا اپنا
حکم ملتا رہا تو چلتے رہے

زندگی سر خوشی جنوں وحشت
موت کے نام کیوں بدلتے رہے

ہو گئے جن پہ کارواں پامال
سب انہی راستوں پہ چلتے رہے

دل ہی گر باعث ہلاکت تھا
رخ ہواؤں کے کیوں بدلتے رہے

ہو گئے خامشی سے ہم رخصت
سارے احباب ہاتھ ملتے رہے

ہر خوشی عرشؔ وجہ درد بنی
فرش شبنم پہ پاؤں جلتے رہے

   2
0 Comments